تراویح کی آخری (بیسویں) رکعت کے بعد بھی تسبیح تراویح یا دعا پڑھنا چاہیے ؟
تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد کوئی خاص تسبیح یا دعا احادیث سے ثابت نہیں ہے، تسبیحِ تراویح کے نام سے جو تسبیح ہمارے ہاں معروف ہے وہ بعض فقہاء نے مختلف روایات کے الفاظ کو جمع کرکے عوام الناس کی سہولت کے لیے مرتب کردی ہے؛ لہٰذا اس کو لازم نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ مطلقاً کوئی بھی دعا یا تسبیح پڑھی جا سکتی ہے اور جس طرح ہر چار رکعت کے بعد کوئی دعا پڑھ لینی چاہیے، اسی طرح 20 رکعت کے بعد اور وتر سے پہلے بھی پڑھ لینی چاہیے۔
واضح رہے کہ تراویح کے ختم پر اجتماعی دعا کرنا درست ہے، سلف کا یہ معمول رہا ہے اور اکابرین سے بھی متوارث ہے، تاہم اس کو لازم نہ سمجھاجائے اور دعا نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کی جائے، ورنہ یہ عمل بدعت بن جائے گا، باقی وتر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد اجتماعی دعا کرنا صحیح نہیں ہے۔(مستفاد؛ فتاوی دارالعلوم دیوبند 4/190)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 46):
"(يَجْلِسُ) نَدْبًا (بَيْنَ كُلِّ أَرْبَعَةٍ بِقَدْرِهَا وَكَذَا بَيْنَ الْخَامِسَةِ وَالْوِتْرِ) وَيُخَيَّرُونَ بَيْنَ تَسْبِيحٍ وَقِرَاءَةٍ وَسُكُوتٍ وَصَلَاةٍ فُرَادَى، نَعَمْ تُكْرَهُ صَلَاةُ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ".
"(قَوْلُهُ: بَيْنَ تَسْبِيحٍ) قَالَ الْقُهُسْتَانِيُّ: فَيُقَالُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: «سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ، سُبْحَانَ ذِي الْعِزَّةِ وَالْعَظَمَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْجَبَرُوتِ، سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ، لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ نَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، نَسْأَلُك الْجَنَّةَ وَنَعُوذُ بِك مِنْ النَّارِ»، كَمَا فِي مَنْهَجِ الْعِبَادِ. اهـ". (شامي، كتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مبحث صلاة التراويح، ٢/ ٤٦) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202814
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن