بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوٹو اسٹوڈیو میں محض تصاویر کھینچنے کا کام کرنا


سوال

اگر کوئی شخص فوٹواسٹوڈیو پر لوگوں کی پاسپورٹ سائز تصاویر کھینچتاہو، اس کے علاوہ ویڈیویا کسی تقریب میں مووی وغیرہ کا کام نہ کرتا ہوتو کیا اس کی تنخواہ جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ  مبارکہ میں جان دار کی تصویر بنانے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیثِ  مبارک میں رسولِ پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔ دوسری حدیث مبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جان دار کی تصویر بنانے والے کو قیامت کے دن حکم دیا جائے گا اس تصویر میں روح ڈالے اور وہ ایسا نہیں کرسکے گا، پھر اس شخص کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ایک اور حدیثِ  مبارک میں رسولِ  کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جس گھر میں جان دار  کی تصویر یا کتا ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔

اسی وجہ سے فقہاءِ  کرام نے  جاندار کی تصویر اور ویڈیو بنانے اور بنوانے کو  حرام اور ناجائز کہا ہے،خواہ کسی بھی آلہ، کیمرہ یا موبائل وغیرہ سے بنائی جائے۔ اور ایسے کام کو پیشہ بنانا بھی جائز نہیں ہے  جس میں  جان دار کی تصاویر اور ویڈیو وغیرہ بنائی جاتی ہوں یا ان کی ایڈیٹنگ کی جاتی ہو۔ اور  ضرورتِ شدیدہ کے موقع پر انسانی تصویر (مثلًا: پاسپورٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ کی تصویر) بنوانے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن ملحوظ  رہے کہ  مجبوری اور ضرورت کی بنا پر جو تصویریں بنوائی جاتی ہیں اس سے تصویر کشی کی حرمت ختم نہیں ہوجاتی، البتہ مجبوری میں تصویر  بنوانے والے پر گناہ نہیں ہوتا، بلکہ  گناہ ایسا قانون بنانے والوں پر ہوتا ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں   ضرورت کی تصویر (پاسپورٹ، شناختی کارڈ، اسکول یا ادارے کا کارڈ) بنانے  کے لیے بھی فوٹوگرافی  کا پیشہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال نہیں ہے، اس کا لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں۔صرف غیر جاندار کی تصویر  (پہاڑ، سمندر، آسمان، درخت، پھل، پھول، گاڑی، عمارت وغیرہ)  بنانا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی حلال ہے۔

مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں:

’’جاندارکی تصویرخواہ دیوارپربنائی جائے ،خواہ کاغذ پر،خواہ کپڑے وغیرہ پر ،چاہے قلم سے بنائی جائے یامشین سے یاکسی اورآلہ سے ،یکدم بنائی جائے یاایک عضو الگ الگ بنایاجائے، كپڑے کی بناوٹ میں یاکسی اورچیزکی بناوٹ میں ،بہرصورت ناجائزاورگناہ ہے۔اپنی مرضی سے ہو یاکسی کی فرمائش سے ،روپیہ کی لالچ میں یاویسے ہی نفس کی خواہش سے ،کسی طرح اجازت نہیں‘‘۔

[فتاویٰ محمودیہ،جلد:24،صفحہ:405،مطبوعہ:جامعہ فارقیہ کراچی]

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " أشد الناس عذابا عند الله المصورون."

(باب التصاویر، ص:385،ط:قدیمی)

وفیہ ایضاً:

"وعن ابن عباس  رضی اللہ عنہماقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم " . قال ابن عباس : فإن كنت لابد فاعلا فاصنع الشجر وما لا روح فيه."

(باب التصاویر، ص:385،ط:قدیمی)

وفیہ ایضاً:

"عن أبي طلحة  رضی اللہ عنہ قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير."

(باب التصاویر، ص:385،ط:قدیمی)

مجمع الأنھر شرح ملتقی الأبحر میں ہے:

"(و لايجوز قبول هدية أمراء الجور) لأن الغالب في مالهم الحرمة (إلا إذا علم أن أكثر ماله من حل) بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به.و في البزازية: غالب مال المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته و أكل ماله ما لم يتبين أنه من حرام؛ لأن أموال الناس لا يخلو عن حرام فيعتبر الغالب و إن غالب ماله الحرام لايقبلها و لايأكل إلا إذا قال: إنه حلال أورثته و استقرضته و لهذا قال أصحابنا: لو أخذ مورثه رشوةً أو ظلمًا إن علم وارثه ذلك بعينه لايحلّ له أخذه و إن لم يعلمه بعينه له أخذه حكمًا لا ديانةً فيتصدق به بنية الخصماء."

(ج:2، ص:529، ط: دار إحياء التراث العربي)

العناية شرح الهداية میں ہے :

"(و لايجوز الاستئجار على سائر الملاهي لأنه استئجار على المعصية و المعصية لاتستحق بالعقد) فإنه لو استحقت به لكان وجوب ما يستحق المرء به عقابًا مضافًا إلى الشرع و هو باطل."

 (ج:9، ص:98، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں