بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصاویر اور موسیقی پر مشتمل گرافک ڈیزائنگ کا کام کرنے کا حکم


سوال

گرافک ڈیزائننگ کا کام شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟اس میں مختلف کام کیے جاتے ہیں جیسا کہ بچوں کی اسکول کی کتابیں ڈیزائن کرنا جس میں تصاویر کا استعمال ہوتا ہے۔یہ کتابیں پرنٹ کروائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اشیاء کی تشہیر کے لیے اشتہار بنانا جس میں انسانوں اور جانوروں کی تصاویر کا استعمال ہوتا ہے۔یہ اشتہار ڈیجیٹل میڈیا پر استعمال ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ویڈیو ایڈیٹنگ کرنا جس میں مختلف اشیاء کی تصویر کے لیے ویڈیو ایڈز بنائے جاتے ہیں۔جن میں میوزک کا استعمال کیا جاتا ہے اور یوٹیوب چینلز کے لیے ویڈیو ایڈیٹنگ کرنا،کیا یہ جائز ہے؟

جواب

گرافک ڈیزائنگ کے وہ تمام کام جس میں جاندار کی تصاویر اور موسیقی (میوزک) کادخل ہو وہ کام کرنا اور اس کے عوض اجرت وصول کرنا شرعا جائز نہیں ہے اور اجرت حلال نہیں ہوگی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومن استأجر حمالا يحمل له الخمر فله الأجر في قول أبي حنيفة وعند أبي يوسف، ومحمد لا أجر له كذا ذكر في الأصل، وذكر في الجامع الصغير أنه يطيب له الأجر في قول أبي حنيفة، وعندهما يكره لهما أن هذه إجارة على المعصية؛ لأن حمل الخمر معصية لكونه إعانة على المعصية، وقد قال الله عز وجل {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2] ولهذا لعن الله تعالى عشرة: منهم حاملها والمحمول إليه."

(کتاب الاجارۃ،فصل فی انواع شرائط رکن الاجارۃ، ج نمبر ۴، ص نمبر۱۹۰، دار الکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعلى هذا يخرج الاستئجار على المعاصي أنه لا يصح لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا كاستئجار الإنسان للعب واللهو، وكاستئجار المغنية، والنائحة للغناء، والنوح بخلاف الاستئجار لكتابة الغناء والنوح أنه جائز؛ لأن الممنوع عنه نفس الغناء، والنوح لا كتابتهما وكذا لو استأجر رجلا ليقتل له رجلا أو ليسجنه أو ليضربه ظلما وكذا كل إجارة وقعت لمظلمة؛ لأنه استئجار لفعل المعصية فلا يكون المعقود عليه مقدور الاستيفاء شرعا."

(کتاب الاجارۃ،فصل فی انواع شرائط رکن الاجارۃ، ج نمبر ۴، ص نمبر ۱۸۹، دار الکتب العلمیۃ)

محیط برہانی میں ہے:

"ولو استأجره ليبيع له ميتة لم يجز؛ لأن بيع الميتة لا تجوز في دين من الأديان لأنه لا ثمن لها، وإذا لم يجز بيعه فقد استأجر على فعل ليس في وسعه تحصيله بحال."

(کتاب الاجارات، فصل خامس عشر، ج نمبر ۷، ص نمبر ۴۸۳، دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101995

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں