ہم ایک فیشن ا سٹوڈیو میں کام کرتے ہیں ، جہاں ہم نماز پڑھتے ہے وہاں تصاویر ہوتی ہیں، کیا ہم وہاں نماز پڑھ سکتے ہیں یا گھر پہنچ کر نماز قضا کریں؟
واضح رہے کہ جس جگہ یا کمرے میں جاندار کی تصاویر ہوں،وہاں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، نمازی کے سامنے جاندار کی تصویر ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ کراہت ہے،اور سب سے کم کراہت پشت کی جانب تصویر ہونے کی صورت میں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں جائے ملازمت میں نماز ادا کرنے کی صورت میں جاندار کی تصاویر ہٹادی جائیں یا ان پر کپڑا ڈال دیا جائے،بصورتِ دیگر نماز کراہت تحریمی کے ساتھ ادا ہوجائے گی،تاہم جان بوجھ کر نمازقضاء کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه والأظهر الكراهة و) لا يكره (لو كانت تحت قدميه) أو محل جلوسه لأنها مهانة."
ۤ(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:648، ط:سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ويكره أن يصلي وبين يديه أو فوق رأسه أو على يمينه أو على يساره أو في ثوبه تصاوير وفي البساط روايتان والصحيح أنه لا يكره على البساط إذا لم يسجد على التصاوير وهذا إذا كانت الصورة كبيرة تبدو للناظر من غير تكلف. كذا في فتاوى قاضي خان ولو كانت صغيرة بحيث لا تبدو للناظر إلا بتأمل."
(کتاب الصلاۃ، الباب السابع، الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة وما لا يكره، ج:1، ص:107، ط:دار الفکر)
وفیه ايضا:
"الصلاة فريضة محكمة لا يسع تركها و يكفر جاحدها، كذا في الخلاصة، و لا يقتل تارك الصلاة عامدا غير منكر وجوبها بل يحبس حتى يحدث توبة."
(کتاب الصلاۃ، ج:1، ص:50، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100330
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن