بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ میں سے بیوی کا حق مہر ادا کرنا


سوال

اگر ایک بندہ فوت ہو جائے اور اس کی دو شادیاں ہوں۔ اگر دوسری بیوی کا حق مہر غیر ادا شدہ ہوتو متوفی کی وراثت منتقلی سے قبل حق مہر ادا کرنا لازم ہے یا وراثت منتقل کر دی جائے گی؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں اگر شوہر مرحوم نے اپنی دوسری بیوی کامہر اپنی زندگی میں ادا نہیں کیا تھا تو شوہر کے انتقال کی صورت میں ترکے میں سے پہلے بیوی کا مہر نکالا جائے گاپھر بقیہ ترکہ تمام شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا، مہر کی رقم شرعاً مرحوم پر قرض ہوتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ثم تقدم دیونه التي لھا مطالب من جهة العباد."

(كتاب الفرائض، ج:6، ص:760، ط:ایچ ایم سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"والمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لايسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء."

(1/303،ط:ماجدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں