بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم کے بعد مرحوم کے مکان کے کرایہ کا حکم


سوال

والد کا انتقال ہوا، ایک گھر چھوڑا، ورثاء میں تین بیٹے  ہیں، تینوں کو ایک ایک حصہ ملا،  ان میں سے درمیانی بھائی  کا انتقال ہو گیا، تو بڑے بھائی نے اس کا حصہ خرید لیا اب بڑا بھائی دو حصے استعمال کرسکتے ہیں اور چھوٹا ایک،  پوچھنا یہ ہے کہ گھر کا جو ویرا بل آیا ہے وہ کس طرح تقسیم کر کے ادا کریں گے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  مرحوم  بھائی کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ کو تقسیم کرنے سے پہلے بل وغیرہ اور دیگر قرضہ جات کو منہاکرنا چاہیے تھے، تاہم جب دونوں بھائیوں نے ترکہ کو تقسیم کرلیا تو اب دونوں پر مرحوم بھائی کے مکان کا بل آدھا آدھا ادا کرنا ہوگا، نیز بڑے بھائی نے مرحوم بھائی کے ترکہ میں سے دوسرے بھائی سے اس کا آدھاحصہ خریدلیا، (اگر مرحوم کے شرعی ورثاء (والدہ، بیوہ،اولاد، بہنوں)  میں سے کوئی بھی نہیں ہے، صرف دو بھائی ہے) تو اس کی وجہ سے مرحوم بھائی کا بل مکمل طور  پر  بڑے بھائی کے ذمہ  لازم نہیں ہوگا۔

اور اگر مرحوم بھائی کے ورثاء میں بیوہ، (ماں) اور اولاد  بھی ہے تو مذکورہ مکان میں اس (مرحوم) کا حصہ صرف دونوں بھائیوں کا حق نہیں ہوگا، بلکہ اولاد وغیرہ کا بھی حق ہوگا، اس صورت میں دوبارہ رجوع کرکے مسئلہ معلوم کرسکتے ہیں۔

فتاوی عالمگیری  (الفتاوى الهندية )  میں  ہے:

"ثم بالدين و أنه لايخلو إما أن يكون الكل ديون الصحة أو ديون المرض، أو كان البعض دين الصحة والبعض دين المرض، فإن كان الكل ديون الصحة أو ديون المرض فالكل سواء لايقدم البعض على البعض، و إن كان البعض دين الصحة و البعض دين المرض يقدم دين الصحة إذا كان دين المرض ثبت بإقرار المريض، و أما ما ثبت بالبينة أو بالمعاينة فهو و دين الصحة سواء، كذا في المحيط."

(كتاب الفرائض، ج:6، ص:447، ط:مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں