بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے گھر کو کرائے پر جاری رکھتے ہوئے ورثاء میں کرائے کی تقسیم


سوال

آپ کا جواب(144402100071) موصول ہوچکا ہے، جیسا کہ سوال میں لکھا تھا کہ گھر کا پورشن ہم نے اپنی ایک بہن کو کرائے پر دیا ہوا ہے، تو اس کرائے کو آپس میں تقسیم کرتے وقت اس بہن کا بھی حصہ ہوگا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی متروکہ جائیداد  میں اس کے تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے شریک ہوتے ہیں، اور اگر ترکہ کی  جائیداد کرایہ پر دی ہوئی ہو اور  ورثاء نے باہمی رضامندی سے کرایہ پر اس کو باقی رکھا ہو تو اب اس کے کرایہ میں تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے شریک ہوں گے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر تمام ورثاء باہمی رضامندی سے اس پورشن کو کرائے پر رکھنے پر راضی ہیں تو سائل کی بہن جو اس پورشن میں کرائے پر رہ رہی ہے، تو اس کرائے میں اس بہن کا بھی حصہ ہوگا، یعنی کرایہ دیتے وقت وہ اپنے حصے کو منہا کرسکتی ہے۔

پہلے جواب میں ذکر کردہ تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ کرائے کے 1056 حصے کرکے مرحوم کے ہر ایک حیات بیٹے کو 230 حصے، ہر ایک حیات بیٹی کو 115 حصے، اور مرحومہ نگہت کے شوہر کو 44 حصے، اور مرحومہ شگفتہ کے شوہر کو 23 حصے، ہر ایک بیٹے کو 23 حصے کرکے دیے جائیں، صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت: سائل کے والد، مسئلہ : 12 / 264 / 1056

بیٹا (دانش)بیٹابیٹابیٹی (نگہت)بیٹی (شگفتہ)بیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
222111111
444444فوت شدہ 2222222222
176176176
فوت شدہ88888888
فوت شدہ







میت: نگہت، مسئلہ: 2 / 22، مف 1

شوہربھائی (دانش)بھائیبھائیبہن (شگفتہ)بہنبہنبہنبہن
11
1122211111
44888فوت شدہ4444

فوت شدہ






میت: شگفتہ، مسئلہ :4 ، مف 23

شوہر بیٹابیٹابیٹا
1111
23232323

میت: دانش، مسئلہ: 8 وفق 1، مف 184 وفق 23

بھائیبھائیبہنبہنبہنبہن
221111
464623232323

یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کے ہر ایک حیات بیٹے کو 21.780 فیصد، ہر ایک حیات بیٹی کو 10.890 فیصد، مرحومہ نگہت کے شوہر کو 4.166 فیصد، مرحومہ شگفتہ کے شوہر کو 2.178 فیصد، ہر ایک بیٹے کو 2.178 فیصد حصہ ملے گا۔

اور 5000 روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک حیات بیٹے کو 1089.015روپے، ہر ایک حیات بیٹی کو 544.50روپے، مرحومہ نگہت کے شوہر کو 208.33روپے، مرحومہ شگفتہ کے شوہر کو 108.90روپے، ہر ایک بیٹے کو 108.90روپے دیے جائیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں