بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، چار بیٹے اور سات بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک شخص نے وفات پائی ہے اور ورثاء میں بیوہ، 4 بیٹے اور  7 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے  اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو  120 حصوں میں تقسیم کرکے 15 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14،14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 7،7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی 100 روپے میں سے 12.50 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 11.66 روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور  5.83 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں