اگر کسی کی چار بہنیں ہیں اور تین بھائی ہوں اور میراث تقسیم کرنا چاہتے ہوں اور مرحوم کی دکانیں بھی ہوں تو کیا اس دکانوں کا کرایہ جس نے میت کے بعد اس دکان کے کرائے کھا لیا ہو تو اس کراۓ کا حساب بھی تقسیم ہوگا یا نہیں ؟
واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے تمام ترکہ میں اس کے سب ورثاء کا حق متعلق ہوجاتا ہے، اور تمام شرعی ورثاء اپنے اپنے شرعی حصے کے تناسب سے اس ترکہ میں شریک ہوجاتے ہیں، اور اگر ترکہ کی جائے داد کرایہ پر دی ہوئی ہوں تو اس سے حاصل ہونے والا کرایہ بھی ترکہ شمار ہوتا ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں ترکہ کی دکانوں سے حاصل ہونے والے کرایہ بھی ترکہ ہے، اس کے کرایہ میں تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصص کے تناسب سے شریک ہوں گے۔
شرح المجلہ میں ہے:
"الاموال المشترکة شرکة الملك تقسم حاصلاتھا بین اصحابھا علی قدر حصصھم."
(4/14، المادة :1073، الفصلالثاني: في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة، ط؛ رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101559
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن