بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے درختوں کے پھلوں کی تقسیم کا حکم


سوال

 اگر ترکہ میں کھجور کے درخت ہوں اور گھر کے اندر ہوں اور تقسیم کرنا مشکل ہو تو کیا ان کے ثمرہ کو آپس میں ورثہ تقسیم کرسکتے ہیں یا بعینہ درختوں کو تقسیم کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ترکہ کے درختوں  پر موجود پھل بھی ترکہ میں شامل اور ورثاء کے درمیان تقسیم ہوں گے، اور  اگر تمام ورثاء عاقل بالغ ہیں اور باہمی رضامندی سے  درختوں کے پھلوں کو آپس میں کمی بیشی سے بھی  تقسیم کرلیں تو یہ جائز ہے۔

کھجور کے درخت اگر ترکے کے مکان میں ہوں یعنی ترکے میں صرف درخت نہ ہوں، تو جب  ترکہ کا  مکان باقاعدہ تقسیم کیا جائے خواہ میراث کے قانون کے مطابق  یا  عاقل بالغ ورثاء کی باہمی رضامندی سے تو  گھر کا جو حصہ جس وارث کے پاس آئے گا اس میں جو کچھ درخت وغیرہ ہوں گے  وہی اس کا مالک ہوگا، اور اس کے بعد جو پھل آئے گا وہ اسی کی ملکیت ہوگا۔

نیز  ترکہ کے مکان اور درختوں کو قیمت لگا کر تقسیم کرنا بھی جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5 / 216):

"قوم اقتسموا ضيعة فأصاب بعضهم بستان وكرم وبيوت وكتبوا في القسمة بكل حق هو له أو لم يكتبوا فله ما فيها من الشجر والبناء ولا يدخل فيها الزرع والثمر كذا في فتاوى قاضي خان.  وإذا كانت القرية ميراثا بين قوم واقتسموها فأصاب أحدهم قراحا وغلات في قراح وأصاب الآخر كرما فهو جائز كذا في المبسوط".

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144202200528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں