بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے گھر کی بجلی کا بل گھر کس پر ہے؟


سوال

عرض یہ ہے کہ میرے سسر نے دو شادیاں کی تھیں پہلی بیوی سے دو بیٹے اور ایک بیٹی اور دوسری بیوی سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔

میرے سسر کا 2008  میں انتقال ہوگیا تھا، اس وقت ورثاء میں دو بیوہ چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں، پھر ایک بیٹی جو غیر شادی شدہ  تھی اس کا انتقال ہوگیا، پھر پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا ، مرحومہ کے والدین کا پہلے انتقال ہوگیا تھا۔

سسر کے ترکہ میں ایک مکان تھا جو ابھی چالیس لاکھ روپے میں فروخت ہوگیا ہے، اس کی قیمت میں سے صرف تین لاکھ ایڈوانس کے طور پر مل گئے  ہیں، جن میں سے ایک لاکھ روپے سسر کی وصیت کے مطابق مسجد میں خرچ کئے گئے، تین چار سال کا بجلی کا بل جو کہ وفات کے بعد جمع ہوگیا تھا اس میں سے ایک لاکھ پینتیس ہزار روپے ادا کئے گئے،  پینسٹھ ہزار روپے دوسری بیوی نے اور نو نو ہزار روپے سب بیٹے بیٹیوں نے شرعی حساب سے آپس میں تقسیم کرلئے ہیں۔

دریافت طلب یہ ہے کہ  متروکہ گھر کی بجلی کا بل جو وفات کے بعد جمع ہوا تھا کیا اسے ترکہ میں سے کاٹنا جائز تھا یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں بجلی کا وہ بل جو مرحوم کے انتقال کے بعد جمع ہو گیا تھا، اس کی ادائیگی ان ہی ورثاء پر لازم ہوگی جو مرحوم کی وفات کے بعد اس متروکہ گھر میں رہائش پذیر تھے،  ترکہ کی رقم سے منہا نہیں کیا جائے گا، البتہ اگر مرحوم کے دیگر تمام شرعی  ورثاء بجلی کے بل کی ترکہ کی رقم سے ادائیگی  پر راضی ہوں تو ایسی صورت میں ترکہ میں سے منہا کرنا جائز ہوگا۔

القواعد والضوابط الفقهية في الضمان المالي میں ہے:

"وأما قاعدة (الغرم بالغنم):فإنها وإن جاءت على عكس قاعدة (الخراج بالضمان) - أي الغنم بالغرم - في اللفظ إلا أن المعنى فيهما متفق، وقد ذكر العلماء لهذه القاعدة صيغا كلية ونصوصا فقهية أسوقها كما يلي:

١ - «الغرم بالغنم»:

نص على هذه الصيغة كل من: أبي سعيد الخادمي وأصحاب مجلة الأحكام العدلية

٢ - «من كان الشيء له كانت نفقته عليه»:

نص على هذه الصيغة شيخ الإسلام ابن تيمية .

٣ - «من ملك الغنم كان عليه الغرم»:

نص على هذه الصيغة يوسف بن عبد الهادي .

٤ - «النقمة بقدر النعمة»:

نص على هذه الصيغة أصحاب مجلة الأحكام العدلية .

٥ - «كل مشترك نماؤه للشركاء ونفقته عليهم ونقصه عليهم»."

(  المبحث الأول: قاعدة: الخراج بالضمان وقاعدة: الغرم بالغنم، المطلب الأول: في صيغ القاعدة، ص: ٢٠٣ - ٢٠٤، ط: دار كنوز إشبيلية للنشر والتوزيع، السعودية)

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام

"المادة (١٣٠٨) - (إذا احتاج الملك المشترك للتعمير والترميم فيعمره أصحابه بالاشتراك بنسبة حصصهم)....

الخلاصة: إن نفقات الأموال المشتركة تعود على الشركاء بنسبة حصصهم في تلك الأموال حيث إن الغرم بالغنم." ( الكتاب العاشر: الشركات،   الباب الخامس في بيان النفقات المشتركة ، الفصل الأول في بيان تعمير الأموال المشتركة وبعض مصروفاتها الأخرى، ٣ / ٣١٠، ط: دار الجيل)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں