1. ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا، والد صاحب کے والدین ان کی حیات میں ہی فوت ہو گئے تھے، والد صاحب کے انتقال کے بعد ہماری والدہ کا بھی انتقال ہو گیا، والدہ کے والدین بھی ان کی حیات میں ہی فوت ہو چکے تھے، ورثاء میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، ترکہ میں 200 گز کا مکان ہے۔
ہر ایک وارث کا حصہ کتنا ہو گا؟
2. مذکورہ گھر کی بجلی کے بل چڑھ چکے ہیں، جو کل ملا کر 2572555 روپے بنتے ہیں، اس میں سے کچھ والد صاحب کی حیات میں چڑھا ہے اور کچھ والد صاحب کی وفات کے بعد چڑھا ہے۔ورثاء اس مکان میں رہائش پذیر ہیں، جس کی وجہ سے بل میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔
اس بل کی ادائیگی کس کے ذمہ ہو گی؟
1. صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ اولاً مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو بقیہ مال کے ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے، اس کے بعد کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو10 حصوں میں تقسیم کر کے دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
صورت تقسیم یہ ہے:
ميت 10
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے بیس فیصد ہر ایک بیٹے کو اور دس فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
2. مذکورہ بل کی جتنی رقم مرحوم کی زندگی میں واجب الاداء تھی اتنی رقم ترکہ میں سے ادا کی جائے گی، باقی جو بل مرحوم کے انتقال کے بعد اس مکان کو استعمال کرنے کی وجہ سے لازم ہوئے ہیں تو جو اس مکان میں رہتے ہیں یا رہ رہے ہیں، ان بلوں کی ادائیگی اُنھیں پر لازم ہو گی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100223
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن