بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے مکان کی بلوں کی ادائیگی کا حکم


سوال

1. ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا، والد صاحب کے والدین ان کی حیات میں ہی فوت ہو گئے تھے، والد صاحب کے انتقال کے بعد ہماری والدہ کا بھی انتقال ہو گیا، والدہ کے والدین بھی ان کی حیات میں ہی فوت ہو چکے تھے، ورثاء میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، ترکہ میں 200 گز کا مکان ہے۔

ہر ایک وارث کا حصہ کتنا ہو گا؟

2. مذکورہ گھر کی بجلی کے بل چڑھ چکے ہیں، جو کل ملا کر 2572555 روپے بنتے ہیں، اس میں سے کچھ والد صاحب کی حیات میں چڑھا ہے اور کچھ والد صاحب کی وفات کے بعد چڑھا ہے۔ورثاء اس مکان میں رہائش پذیر ہیں، جس کی وجہ سے بل میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔

اس بل کی ادائیگی کس کے ذمہ ہو گی؟

جواب

1. صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ اولاً مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو بقیہ مال کے  ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے، اس کے بعد کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو10 حصوں میں تقسیم کر کے دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے: 

ميت 10

بیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
2221111

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیس فیصد ہر ایک بیٹے کو اور دس فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

2. مذکورہ  بل کی جتنی رقم  مرحوم کی زندگی میں  واجب الاداء تھی اتنی رقم  ترکہ  میں سے ادا کی جائے گی، باقی جو بل مرحوم کے انتقال کے بعد اس مکان کو  استعمال کرنے کی وجہ سے لازم ہوئے ہیں  تو جو اس مکان میں رہتے ہیں یا رہ رہے ہیں،  ان بلوں کی ادائیگی   اُنھیں  پر لازم ہو  گی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں