بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے علاج پر لگائی گئی رقم کو ترکہ سے وصول کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد کا انتقال ہوا کچھ مہینے پہلے انہوں نے  ترکے میں اور چیزوں کے ساتھ ایک گاڑی بھی چھوڑی ہے، میرے بڑے بھائی کہہ رہے ہیں کہ گاڑی میری ہے اس لیے کہ میں نے والد صاحب پر بیماری کی حالت میں پیسے  خرچ کیے ہیں اور اس خرچ کی زیادہ سے زیادہ مقدار ڈیڑھ لاکھ روپے ہے اور گاڑی کی قیمت تقریبا ساڑھے سات لاکھ ہو گئی ہے، اب پوچھنا یہ  ہے کہ کیا یہ گاڑی میراث میں تقسیم ہوگی یا نہیں اور بڑے بھائی کا یہ کہنا ہے کہ یہ میری ہے درست ہے یا نہیں؟جب کہ ہم ان کے علاج پر  خرچ شدہ پیسے میں اپنا حصہ دینے کو تیار ہیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگرمذکورہ بیٹے نے والد کی بیماری میں  قرض  کی صراحت کے ساتھ  رقم خرچ کی تھی  تو میراث تقسیم کرنے سے پہلے مذکورہ رقم لینے کا حق دار ہوگا  اور اگر  قرض کی صراحت یا واپسی کے معاہدہ کے بغیر والد کے علاج پر رقم خرچ کی تھی تو یہ رقم بیٹے کی طرف سے اپنے والدپر تبرع و احسان ہوگا، اس صورت میں اس رقم کو میراث سے لینے کا حق دار نہیں ہوگا،لہذا والد کی  مذکورہ گاڑی ان کے ترکہ میں ہی شامل ہوگی ، بڑے بھائی کا علاج پر خرچ کی گئی رقم کے بدلہ  گاڑی کو لینا درست نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ثم بالدين و أنه لايخلو إما أن يكون الكل ديون الصحة أو ديون المرض، أو كان البعض دين الصحة والبعض دين المرض، فإن كان الكل ديون الصحة أو ديون المرض فالكل سواء لايقدم البعض على البعض، و إن كان البعض دين الصحة و البعض دين المرض يقدم دين الصحة إذا كان دين المرض ثبت بإقرار المريض، وأما ما ثبت بالبينة أو بالمعاينة فهو و دين الصحة سواء، كذا في المحيط."

(كتاب الفرائض،ج:6،ص:497، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100787

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں