بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ تقسیم ہونے سے قبل کسی وارث کا اس میں تصرف میں کرنے کا حکم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے، اور انتقال سے پہلے انہوں نے والدہ کو اچھے خاصے سونے کے زیورات اور گھر کا فرنیچر  بناکر دیا تھا، اب ہماری والدہ کہتی ہیں کہ :’’زیور تو میری آنے والی بہو کا ہے، بیٹیوں کا اس میں کوئی  حصہ نہیں ہے‘‘،  اور ہمارا چھوٹا بھائی کہتا ہے کہ:’’ گھر کا فرنیچر میں بیچوں گا، کسی کا بھی اس میں  کوئی حصہ نہیں ہے‘‘۔

برائے مہربانی اوپر بیان کیے گئے سوالات کے جوابات شریعت کے مطابق عنایت فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد صاحب نے اپنی زندگی میں جو کچھ زیورات یا زیورات کے علاوہ دیگر کوئی چیز والدہ کو بطورِ ملکیت مکمل قبضہ اور تصرف کے ساتھ حوالہ کرلی تھی، وہ تمام اشیاء والدہ کی ملکیت شمار ہوگی، والدہ اپنی مرضی اور رضامندی سے جسے دینا چاہے، دے سکتی ہے، البتہ  والد مرحوم نےاپنی زندگی میں جو اشیاء والدہ کو بطورِ ملکیت مکمل قبضہ اور تصرف کے ساتھ  حوالہ نہیں کی تھی، وہ تمام والدِ مرحوم کا ترکہ شمار ہوگا، اور تمام ورثاء کے درمیان شرعی ضابطہ کے مطابق تقسیم کی جائےگی۔

ترکہ میں کسی بھی  وارث  کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ترکہ تقسیم ہونے سے پہلے ترکہ میں سے کسی بھی چیز(زیور یا  فرنیچر) کو دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر کسی کو دیں یا فروخت کریں، یا اس میں کسی بھی قسم کا تصرف کریں۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے :

"ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بأمره."

(کتاب الشرکة ،ج:2،ص:301،ط:رشیدیة)

شرح المجلہ للأتاسی میں ہے:

"الأموال المشترکة شرکة الملک تقسم حاصلاتها بین أصحابها علی قدر حصصهم."

(الفصل الثاني: في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة،ج:4، ص:14، المادۃ: 1073، ط: رشیدیة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأركانه (الفرائض): ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه."

(کتاب الفرائض، ج:6، ص:758، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں