میرے گھر میں دو فیملیز رہتی ہیں،اور باقی فیملیز الگ الگ گھر میں رہتی ہیں، ہمارے گھر میں دادی کے ہاتھ کا ایک آم کا درخت لگا ہوا ہے، جو پھل دیتا ہے،میرے تایا کی بیٹی پڑوس میں رہتی ہیں ،سوال یہ ہے کہ وہ اس درخت سے آم توڑ توڑ کر لے جاتی ہیں اور ہمارے منع کرنے کے باوجود بچوں کے ساتھ مل کر یہ کام صبح شام کرتی رہتی ہیں، اب تو اُن کی ساس بھی اس میں شامل ہو گئی ہیں، ان کو یہ بات سمجھائی ہے کہ دیگر اور لوگوں کا بھی اس میں حصہ ہے اور جب آم پک جائیں گئے تو سب کا حصہ آپس میں بانٹ دیں گے، اور جب آم پک گئے تو ہم نے سب سے پہلے اچھی تعداد میں ان کے گھرپر دیے ہیں مگر وہ اس کے باوجود باز نہیں آرہی ہیں۔ اس بارے میں شریعت کی روشنی میں وضاحت کر دیں کیوں کہ ابھی بھی ہم جس گھر میں ہیں وہ وراثت کا ہے۔کیا یہ عمل صحیح ہے ؟ حالاں کہ اس گھر کی ساری ذمہ داری صرف یہی دو فیملیز اٹھا رہی ہیں۔ کیا اب ان کا حق ہے اس پر؟ جب کہ ان کے والد صاحب یہاں نہیں رہتے ہیں۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ مکان اور درخت اگر سائل کی دادی محترمہ کی ملکیت میں تھا تو ان کے انتقال کے بعد جب تک یہ ترکہ تقسیم نہ ہو، اس درخت اور اس کے پھلوں پرشرعا دادی کے تمام ورثاء کا ان کے اپنے اپنے حصوں کے اعتبار سے حق ہوگا، لہذا کسی وارث کا اپنے حصے سے زائد وصول کرنا اور دوسرے کے ساتھ زیادتی کرنا شرعا ناجائز اورباعث گناہ ہوگا،پس مذکورہ گھر میں اگر تایا کی بیٹی بھی حصہ دار ہو، تو آم تقسیم کرتے وقت اس کے حصہ سے اتنے آم کم کردیے جائیں کرنے وہ وصول کر چکی ہو، اور بقیہ حصہ اسے دے دیا جائے۔
مشکوۃ المصابیح میں ہے :
"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة. رواه ابن ماجه."
(باب الوصایا، الفصل الثالث، ج: 1، ص: 266، ط: قدیمی)
ترجمہ :"حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے وارث کی میراث کاٹی تو روزِ قیامت اللہ تعالیٰ اس کی جنت کی میراث کاٹ دے گا"۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
قوم اقتسموا ضيعة فأصاب بعضهم بستان وكرم وبيوت وكتبوا في القسمة بكل حق هو له أو لم يكتبوا فله ما فيها من الشجر والبناء ولا يدخل فيها الزرع والثمر كذا في فتاوى قاضي خان.
(کتاب القسمة، الباب الرابع فيما يدخل تحت القسمة من غير ذكر، ج: 5، ص: 216، ط: دار الفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144612100498
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن