ایک خاتون کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے ورثا میں 3 بھتیجے اور ایک بہن شامل ہے، براہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں میت کے ترکہ میں سےان کے حصے تحریر فرمائيں!
مرحومہ کا ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ کے چھ حصے کرکے تین حصے مرحومہ کی بہن کو اور ایک ایک حصہ اس کے ہر بھتیجے کو ملے گا۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:
(فوزیہ مرحومہ) 6/2
بہن | بھتیجا | بھتیجا | بھتیجا |
1 | 1 | ||
3 | 1 | 1 | 1 |
مثلا /100 روپے میں سے /50 روپے مرحومہ کی بہن کو، اور /16.66 روپے اس کے ہر بھتیجے کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100883
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن