بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریل گاڑی کی سیٹ پر سجدہ کرنے کا حکم


سوال

کیا ریل گاڑی میں نماز پڑھتے ہوئے اس کی گدی/ سیٹ پر سجدہ کرنا درست ہے؟ کیوں کہ سجدہ میں استقرارِ پیشانی ہو تو سجدہ درست ہوتا ہے، لیکن میں یہ متعین نہیں کرپایا کہ اس میں استقرارِ پیشانی ہوتی ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں آپ میری راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

زمین پر نماز پڑھنے کی طرح ریل گاڑی میں بھی نماز پڑھتے ہوئے قیام اور استقبالِ قبلہ شرط ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی، لہٰذا غیر معذور شخص کے لیے ریل گاڑی کی سیٹ پر سجدہ کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے، بلکہ سیٹوں کے درمیان یا کہیں اور کھڑے ہوکر نماز پڑھنا لازم ہے، البتہ اگر معذور آدمی نماز ادا کرتے ہوئے ریل گاڑی کی سیٹ پر سجدہ کرتا ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر ریل کی سیٹ پر بیٹھ کر قبلہ رخ  نہیں ہو سکتے تو نماز نہیں ہوگی، اگر سیٹ  پر بیٹھ کر قبلہ رخ ہوسکتے ہیں اور  سیٹ اگر اتنی باریک فوم والی ہو کہ سر اس پر ٹک جائے خواہ تھوڑا دباؤ کے ذریعہ ٹکے اور اس کی سختی محسوس ہو تو سجدہ کرنا جائز ہوگا، لیکن اگر فوم اتنا دبیز ہو کہ سجدہ کرنے کی صورت میں  دھنستا ہی چلا جائے اور ایک جگہ پر ٹکے نہیں  تو ایسی صورت میں سیٹ پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي الخلاصة وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لا تجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة."

(کتاب الطهارة، باب التيمم، ج:1، ص:142، ط:دار الكتاب الإسلامي)

وایضاً:

"والأصل كما أنه يجوز السجود على الأرض يجوز على ما هو بمعنى الأرض مما تجد جبهته حجمه وتستقر عليه، وتفسير وجدان الحجم أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك، فيصح ‌السجود ‌على ‌الطنفسة والحصيرة والحنطة والشعير والسرير والعجلة إن كانت على الأرض؛ لأنه يجد حجم الأرض، بخلاف ما إذا كانت على ظهر الحيوان؛ لأن قرارها حينئذ على الحيوان كالبساط المشدود بين الأشجار."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص:337، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں