امام نے اپنی فرض نماز بغیر جماعت کے دیر سے پڑھی اور بعد میں تراویح پڑھائی جبکہ (گورنمنٹ) کی وجہ سے دیر سے اعلان ہوا اور پیچھے تراویح پڑھنے والوں میں بعض نے وتر پڑھی تھی اور بعض نے نہیں تو کیا پیچھے کھڑے جن لوگوں نے وتر پڑھی تھی ان کی تراویح ہوگئ یا نہیں ؟ رہ نمائی فرمائیں
رمضان المبارک میں سنت ترتیب تو یہی ہے کہ عشاء کی فرض نماز اور دوسنتوں کے بعد پہلے تراویح پڑھی جائے، پھر وتر کی نماز اداکی جائے،لیکن اگر کسی عذر وغیرہ کی وجہ سے وتر کی نماز تراویح سے پہلے ادا کرلی تب بھی تراویح کی نماز پڑھنا اور پڑھانا درست ہے۔ البتہ قصداً ایسے نہ کرے ؛ کیوں کہ یہ خلافِ سنت ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:
"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته".
(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج: 2، ص: 43، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102682
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن