بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تاریخِ پیدائش کی مناسبت سے نام رکھنے کا حکم


سوال

اسلام میں تاریخ پیدائش کی مناسبت سے نام رکھنا کتنا ضروری ہے؟ اور حروف ابجد کا کیا تعلق ہے ؟اسلامک کلینڈرز کے مطابق نام رکھنے کے حوالے سےراہ نمائی فرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ نومولود کا اچھا نام رکھنا،اس کا شرعی حق ہے،حدیث شریف میں وارد ہے کہ ’’جس شخص كا كوئی بچہ پیدا ہو،تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا سا نام رکھے،اور اس کو (معاشرت اور رہن سہن کے) آداب سکھائے،اور بالغ ہونے پر اس کی شادی کرادے۔۔۔‘‘اسی طرح ایک دوسری روایت میں ذکر ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ عبد اللہ اور عبد الرحمٰن نام پسند ہیں۔‘‘

صورتِ مسئولہ میں تاریخِ پیدائش کے حساب سے یا حروفِ ابجد کے حساب سے نام رکھنا شرعاًکوئی ضروری نہیں ہے،تاہم، ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات،صحابہ و صحابیات،تابعین اور بزرگانِ دین کے نام پر رکھے جائیں،تاکہ ناموں کی برکت  سےبچوں کے اندر اِن پاکیزہ نفوس کے اثرات ظاہر ہوں۔

"مشکاۃ المصابیح"میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ولد له ولد ‌فليحسن ‌اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه."

(ص:271،كتاب النكاح،‌‌باب الولي في النكاح واستئذان المرأة،ط:قديمي)

"سنن الترمذي"میں ہے:

"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أحب ‌الأسماء ‌إلى ‌الله عبد الله وعبد الرحمن."

(ص:572،ج:2،ابواب الأدب،‌‌باب ما جاء ما يستحب من الأسماء،ط:رحمانية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں