بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تاریخِ پیدائش کے اعتبار سے بچی کا نام رکھنا


سوال

میری بیٹی 25 ستمبر 2022 اور 29 صفر 1444 کو بروز اتوار شام 5 بجےپیدا ہوئی ہے ، اس مناسبت سےاس کے لیے کوئی بہتر نام یا نام کا پہلا حرف بتا دیں ؟ میں ایسا نام رکھنا چاہتی ہوں جو سادہ اور معنی کے اعتبار سے اچھی شخصیت کا حامل ہو ۔

جواب

اعداداور تاریخ کے اعتبار سے نام رکھنا شریعت میں اس کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے،نام کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ نام اچھا ہو،بامعنی ہو،لہذا آپ اپنی بیٹی کے لیے عمدہ معانی کے ناموں میں سے کسی بھی نام کا انتخاب کرلیں،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر بچے اور بچیوں کے اسلامی نام حروفِ تہجی کی ترتیب سے موجود ہیں وہاں سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں،تاہم صحابیات رضی اللہ عنہن اور صالحات کے ناموں میں سے کسی نام  کا انتخاب بہتر ہوگا۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه."

"اور حضرت ابوسعیداور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوتو چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے نیک ادب سکھائے (یعنی اسے شریعت کے احکام وآداب اور زندگی کے بہترین طریقے سکھائے تاکہ وہ دنیا وآخرت میں کامیاب وسربلند ہو)اور پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کا نکاح کردے،اگر لڑکا بالغ ہو(اور غیر مستطیع ہو)اور اس کاباپ (اس کا نکاح کرنے پر قادر ہونے کے باوجود) اس کا نکاح نہ کرے اور پھر وہ لڑکا برائی میں مبتلا ہوجائے(یعنی جنسی بے راہ روی کا شکار ہوجائے )تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔"(مظاہرِ حق)

(كتاب النكاح،باب الولي في النكاح وإستئذان المرأة،279/2،ط:رحمانية)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"  بچوں کے نام کیا تاریخِ پیدائش کے حساب سے رکھے جائیں؟

سوال:کیا بچوں کے نام تاریخِ پیدائش کے حساب سے رکھنے چاہئیں ؟ عدد وغیرہ ملا کر بہتر اور اچھے معنی والے نام رکھ لینے چاہئیں؟اسلام کی رو سے جواب بتائیے ۔

جواب:عدد ملا کر نام رکھنا فضول چیز ہے،معنی ومفہوم کے لحاظ سے نام اچھا رکھناچاہئے ،البتہ تاریخی نام رکھنا جس کے ذریعہ سنِ پیدائش محفوظ ہوجائے،صحیح ہے۔"

(بحث:ناموں سے متعلق،266/8، ط: مکبتۂ لدھیانوی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100829

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں