بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تاریخ پیدائش کے حساب سے نام رکھنے کا حکم


سوال

میری بیٹی کا نام "ایزل" ہے، میں اس کا اصل نام تبدیل کرنا چاہتا ہوں، میری بیٹی کی تاریخ پیدائش 8 اکتوبر 2022ء بمطابق 11 ربیع الاول 1444ھ ہے، آپ میری بیٹی کے لیے اس کی تاریخ پیدائش  کے حساب سے حروف یا لفظ بتادیں۔

جواب

 واضح رہے  کہ شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے لوگوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے۔  نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، لیکن تاریخ پیدائش یا وقتِ پیدائش کے  اعتبار سے نام  رکھنے کا تصور  درست  نہیں  ہے، اور اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے،  نام رکھنے کا ادب یہ ہے کہ اس میں نیک لوگوں کی نسبت ملحوظ ہو، مثلًا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا وہ اچھا بامعنی لفظ ہو؛ لہذا  بچی  کا نام ایسا رکھنا  چاہیے جو  صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک مسلمان خواتین کے ناموں میں سے کوئی نام ہو، یا ایسا نام ہو جو معنی کے اعتبار سے اچھا ہو۔

سہولت کے لیے چند  صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں: 

" اُمامه . اَرویٰ .آمِنَه . بُریَده . بَریرَه . تَیما . ثُوَبِیه . جُمانه. جُوَیریه . حَمامه . حَرمَله . حَمنَه . حواء . حسّانه . خالده . خَنساء . خَولَه . دُرّه . ذُرّه . رُبَـیِّع (ربیع). رَمله . رُفَیده. رُقُیقه. رُمَیثه . رُمَیصاء . رَوضه . رابطه . زِِنّیره . زُنَیره. سائِبه . ساره .  سِدره . سَدوس . سُدَیسه . سُعاد . سلامه . سُمَیره . سُمَیکه . سَفّانه . شَیماء . شُمَیله . عاتِکه. عَمره . عَفراء .  عُماره . عَمّاره . غَزوه . فَارعه . فُرَیعَه . قَیله . لُبابه . ماریه . ماویه . نائله . نَفیسه . هند . یُسَیرَه."

اس کے علاوہ آپ ہماری جامعہ کی ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔

اسلامی نام

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تُدْعَوْنَ ‌يَوْمَ ‌الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ فَأَحْسِنُوا أسمائكم. رواه أحمد وأبو داود."

(‌‌كتاب الآداب، باب الأسامي جلد ۳ ص:۱۳۴۷ ط: المکتب الاسلامي)

ترجمہ:"حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)۔"

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں