بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تربوز اور دیگر پھل کو کاٹ کر فروخت کرنا


سوال

کیا پھل کو کاٹ کر خریدا جا سکتا ہے؟ جیسے تربوز کو کاٹ کر خریدنا کہ میٹھا ہے یا گلا ہوا تو نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیچنے والےاور خریدار کی  باہمی رضامندی سے تربوز یا کسی بھی پھل کا اس طرح سودا کرنا   اگر پھل صحیح  اور  شرائط  کے مطابق ہوگا تو خریدار خریدے گا، ورنہ نہیں خریدے گا،  یہ جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 25):

"(شَرَى نَحْوَ بَيْضٍ وَبِطِّيخٍ) كَجَوْزٍ وَقِثَّاءٍ (فَكَسَرَهُ فَوَجَدَهُ فَاسِدًا يَنْتَفِعُ بِهِ) وَلَوْ عَلَفًا لِلدَّوَابِّ (فَلَهُ) إنْ لَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ عِلْمِهِ بِعَيْبِهِ (نُقْصَانُهُ) إلَّا إذَا رَضِيَ الْبَائِعُ بِهِ، وَلَوْ عَلِمَ بِعَيْبِهِ قَبْلَ كَسْرِهِ فَلَهُ رَدُّهُ.

(قَوْلُهُ: نُقْصَانُهُ) أَيْ لَهُ نُقْصَانُ عَيْبِهِ لَا رَدُّهُ؛ لِأَنَّ الْكَسْرَ عَيْبٌ حَادِثٌ بَحْرٌ وَغَيْرُهُ.

قُلْت: الْكَسْرُ فِي الْجَوْزِ يَزِيدُ فِي ثَمَنِهِ، فَهُوَ زِيَادَةٌ لَا عَيْبٌ تَأَمَّلْ. (قَوْلُهُ: إلَّا إذَا رَضِيَ الْبَائِعُ بِهِ) أَيْ بِأَخْذِهِ مَعِيبًا بِالْكَسْرِ، فَلَا رُجُوعَ لِلْمُشْتَرِي بِنُقْصَانِهِ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں