بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی جماعت میں قضاء نماز کی نیت کا حکم


سوال

کیا نماز "تراویح" کی جماعت میں قضا نماز کی نیت کی جاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح کی نماز سنت مؤکدہ ہے اور نفل کے حکم میں ہے اور نفل کی جماعت میں فرض نمازخواہ ادا ہو یا قضاء ادا نہیں کی جا سکتی، بلکہ  جماعت کے ساتھ نماز کی قضاء کے لیے شرط ہے  کہ امام اور مقتدی کی نماز  ایک  ہو، لہذا صورت مسئولہ میں سائل کے لیے تراویح کی جماعت میں قضاء نماز کی نیت کرنے کی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی قضاء نماز ذمہ سے ساقط ہو گی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ويجوز التراويح قاعدا من غير عذر لأنه تطوع إلا أنه لا يستحب".

(کتاب الصلاة، فصل في قدر صلاة التراويح، ج:1، ص390، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر) لأن اتحاد الصلاتين شرط عندنا".

"قوله وبمفترض فرضا آخر) سواء تغاير الفرضان اسما أو صفة كمصلي ظهر أمس بمصلي ظهر اليوم؛ بخلاف ما إذا فاتتهم صلاة واحدة من يوم واحد فإنه يجوز؛ وكذا لو صلى ركعتين من العصر فغربت الشمس فاقتدى به آخر في الأخريين لأن الصلاة واحدة وإن كان هذا قضاء للمقتدي جوهرة".

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:579، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں