بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں چھوٹی گئی آیت کا حکم


سوال

 جب تراویح میں کوئی  آیت چھوٹ جائے تو بعد میں اس کا اعادہ صرف امام کرے گا یامقتدی بھی اعادہ کریں گے؟

جواب

رمضان المبارک میں تراویح میں ایک مرتبہ قرآنِ کریم کا ختم کرنا سنت ہے،اور اس سنت کا ثواب اس وقت ملے گا جب پورا قرآن ِ کریم تراویح میں پڑھاجائے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  تراویح کی نماز میں جب کوئی آیت چھوٹ جائے  تو امام کے لیے اس آیت  کا  اعادہ کرنا ہوگا  تاکہ قرآن مکمل ہو اور مقتدی اس کو سنے گا ،مقتدی  اس کو الگ سے نہیں پڑھے گا ۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"والحاصل: أن السنّة الختم في التراويح مرة، والختم مرتين فضيلة، والختم ثلاث مرات في كل عشر مرة أفضل؛ لأن كل عشر من رمضان مميز مخصوص، والختم مرة يقع بقراءة عشر آيات في كل ركعة؛ لأن عدد ركعات التراويح في ثلاثين ليلة ستمائة، وآيات القرآنستة آلاف وشيء، فيكون في كل ركعة عشر آيات والختم مرتين يقع بقراءة عشرين آية في كل ركعة والختم ثلاث مرات يقع بقراءة ثلاثين آية في كل ركعة.قال القاضي الإمام أبو علي النسفي رحمة الله عليه، إذا قرأ بعض القرآن في سائر الصلوات بأن كان القوم الختم في التراويح، فلا بأس به. ويكون لهم ثواب الصلاة، ولا يكون لهم ثواب الختم."

(کتاب الصلاۃ،الفصل الثالث عشر فی التراویح والوتر،ج:1،ص:459،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا غلط في القراءة في التراويح فترك سورة أو آية وقرأ ما بعدها فالمستحب له أن يقرأ المتروكة ثم المقروءة ليكون على الترتيب، كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الصلاة،البا ب التاسع في النوافل،ج:1،ص:118،دارالفكر)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144509101152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں