کیا تراویح کا پیسہ ا علانیہ دینا درست ہے جیساکہ مسجد میں اعلان کیا جاتا ہے کہ اس رمضان میں قاری صاحب کو اتنے پیسے دیے گئے اس طرح اعلان کر کے دینا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ اجرت پرقرآن کریم تراویح میں سنانا جائزنہیں ہےاورثواب بھی نہیں ہے،اس حالت میں بہترہےکہ «الم ترکیف» سےتراویح پڑھادی جائے، اس سےبھی تراویح کی سنت ادا ہوجائےگی، البتہ بلاتعیین کچھ دے دیاجائے اورنہ دینے پر قاری صاحب کو کوئی شکایت بھی نہ ہو اوردینے کا عرف بھی نہ ہو تویہ صورت حدجوازمیں داخل ہوسکتی ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر قاری صاحب کو باقاعدہ قرآن سنانے پر اجرت طے کرکے پیسے دیے جائیں،یا اس کے لئے نمازیوں سے اپیل کرکے چندہ جمع کرکے پیسے دیے جائیں تو شرعا ناجائز ہے ،اس سے بچنا ضروری ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100587
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن