اگر تراویح میں کوئی ایسی غلطی کریں جس سے معنی بالکل الٹ جائے (مثلاً "وما انا من المشركین" کی بجائے "وما انا من المسلمین") پڑھ دیا اور اگلے دن اس بارے میں معلوم ہوا تو کیا حکم ہے؟ آیا کہ ان دو رکعتوں کی قرآت دہرانا ہوگی کہ جس میں غلطی ہوئی؟ اور کیا ان رکعتوں کی بھی قضا کرنی ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر تراویح کی نماز میں ایسی غلطی ہوجائے کہ جس سے نماز فاسد ہوجائے اور اگلے دن معلوم ہوا تو اس صورت میں اگلے دن ان دو رکعتوں کی قضا لازم نہیں ہوگی، البتہ قرآن کریم مکمل کرنے کے لیے ان رکعتوں میں پڑھے جانے والے قرآن کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 98):
"و إذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه ويعيد القراءة؛ ليحصل الختم في الصلاة الجائزة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن