نماز تراویح كے قعدہ میں التحیات اور درودشریف کے بعد "رب اجعلنی" پڑھنی چاہیے یا نہیں؟
فرض، سنت اور نفل نماز میں قعدہ اخیرہ میں درود شریف پڑھنا سنت ہے، اور درود شریف کے بعد کی دعائیں مستحب ہیں، لہذا تراویح میں بھی ان کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے ان دعاؤں کو چھوڑدیا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن مستقل چھوڑنے کا معمول مناسب نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 47):
" (ويأتي الإمام والقوم بالثناء في كل شفع، ويزيد) الإمام (على التشهد، إلا أن يمل القوم فيأتي بالصلوات) ويكتفي باللهم صل على محمد؛ لأنه الفرض عند الشافعي.
(ويترك الدعوات) ويجتنب المنكرات هذرمة القراءة، وترك تعوذ وتسمية، وطمأنينة، وتسبيح، واستراحة.
(قوله : ويزيد الإمام إلخ) أي بأن يأتي بالدعوات بحر".
(الدر المختار، باب الوتر و النوافل، (2/47) ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200452
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن