بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کے بعد اجتماعی دعا


سوال

 تراويح کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت ہے؟

جواب

تراویح کے ختم پر دعا   مانگنا درست ہے اور یہ سلف اور خلف کا معمول ہے، اور اگر اس کو مستقل سنت اور لازم  سمجھے بغیر  اجتماعی طور پر بھی کرلیا جائے تو  کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم اس کو لازم نہ سمجھاجائے اور دعا نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کی جائے، ورنہ یہ عمل بدعت بن جائے گا۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"سوال (1776):بعد نمازِ تراویح دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں ؟ اور رمضان شریف میں وتر پڑھ کر دعا مانگنا ثابت ہے یا نہیں؟

جواب: بعدِ ختمِ تراویح  دعا مانگنا درست  ہے اور مستحب ہے اور معمول سلف وخلف ہے،  پھر وتر کے بعد دعاضروری نہیں ہے، ایک بار کافی ہے، یعنی ختم تراویح کے بعد کافی ہے۔ فقط۔"

(4/ 190، کتاب الصلوٰۃ،  فصل رابع، مسائل نمازِ تراویح، ط: دارالعلوم دیوبند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں