تراويح کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت ہے؟
تراویح کے ختم پر دعا مانگنا درست ہے اور یہ سلف اور خلف کا معمول ہے، اور اگر اس کو مستقل سنت اور لازم سمجھے بغیر اجتماعی طور پر بھی کرلیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم اس کو لازم نہ سمجھاجائے اور دعا نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کی جائے، ورنہ یہ عمل بدعت بن جائے گا۔
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:
"سوال (1776):بعد نمازِ تراویح دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں ؟ اور رمضان شریف میں وتر پڑھ کر دعا مانگنا ثابت ہے یا نہیں؟
جواب: بعدِ ختمِ تراویح دعا مانگنا درست ہے اور مستحب ہے اور معمول سلف وخلف ہے، پھر وتر کے بعد دعاضروری نہیں ہے، ایک بار کافی ہے، یعنی ختم تراویح کے بعد کافی ہے۔ فقط۔"
(4/ 190، کتاب الصلوٰۃ، فصل رابع، مسائل نمازِ تراویح، ط: دارالعلوم دیوبند)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن