بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح واجب الاعادہ ہونے کی ایک صورت اور اس میں قراءت کے اعادہ کا حکم


سوال

 اگر امام تراویح میں دوسری رکعت میں تشہد میں نہ بیٹھے، بلکہ کھڑا ہوجاۓ، پھر لقمہ دینے سے واپس بیٹھ جاۓ اور تاخیر بھی کی ( تین بار سبحان اللہ مقدار) اور سجدہ سہو نہیں کیا، تو کیا رکعات کے اعادے کے ساتھ قراءت کا بھی اعادہ ہوگا یا نہیں ؟

جواب

اگر امام نے دورکعت پر قعدہ نہیں کیا اور کھڑا ہوگیا،اس کے بعد مقتدی کے لقمہ دینے سے دوبارہ قعدہ میں آگیا تو سلام کی تاخیر کی وجہ سے امام پر سجدہ سہو لازم  تھا،سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے  وقت کے اندر  (اسی رات میں صبح صادق سے پہلے) نماز کو لوٹانا ضروری تھا،  البتہ اس میں پڑھنے  جانے  والے  قرآن کا  اعادہ کرنا  ضروری نہیں ہے، اور اگر وقت کے اندر تراویح کا اعادہ نہیں کیا تھا تو  وقت کے بعد تراویح کا اعادہ ساقط ہوجائے گا ،اور یہ دورکعات ناقص ادا سمجھی جائیں گی ۔ قراءت کا اعادہ اس وقت ہوتاہے جب تراویح کی دو رکعت فاسد ہوجائیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 117):

"إذا فاتت التراويح لاتقضى بجماعة ولا بغيرها وهو الصحيح، هكذا في فتاوى قاضي خان.وإذا تذكروا أنه فسد عليهم شفع من الليلة الماضية فأرادوا القضاء بنية التراويح يكره."

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 98):

"وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه ويعيد القراءة ليحصل الختم في الصلاة الجائزة، وقال بعضهم: يعتد بها؛ لأن المقصود هو القراءة ولا فساد فيها".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں