بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح سمجھ کر وتر میں اقتدا کرنا


سوال

ایک شخص نے تراویح  کی نماز جماعت سے پڑھی،پھر جب امام  نے وتر شروع کی تو  اس کو معلوم نہیں ہوا کہ یہ وتر ہے، چناں چہ اس نے تراویح کی نیت سے نماز شروع کی ، لیکن جب تلاوت شروع ہوئی تو اس کو  معلوم ہوا کہ یہ وتر ہے،تو اس نے  نماز  ویسے ہی جاری رکھی امام کے ساتھ اور  وتر کی دوبارہ نیت نہیں کی ، حالاں کہ اس کو  معلوم تھا کہ یہ وتر ہے، تو کیا وتر ادا ہوچکی ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  امام کے  وتر شروع کرنے کے بعد  کسی نمازی نے  تراویح  سمجھ کر اس کی اقتداکی  تواس کی وتر ادا نہیں ہوئی،لہذا اس کو وتر کا اعادہ کرنا ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو ‌نوى ‌الاقتداء بالإمام ولكن لم ينو صلاة الإمام وإنما نوى الظهر فإذا هي الجمعة لا يجوز."

(كتاب الصلوة،الباب الثالث،الفصل الرابع في النية،67/1، ط:رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌وفي ‌صلاة ‌الجنازة ينوي الصلاة لله تعالى والدعاء للميت وفي العيدين ينوي صلاة العيد وفي الوتر ينوي صلاة الوتر. كذا في الزاهدي."

(كتاب الصلوة،الباب الثالث،الفصل الرابع في النية،68/1، ط:رشيدية)

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"وأما فيما يشترط فيه تعيين  كالخطاء من الصوم الي الصلوة  وعكسه،ومن صلاة الظهر إلي العصر فإنه يضر."

(الفن الأول،القاعدة الثانية،البحث الثالث،ضابط: فيما عين و أخطأ،ص29،ط:المكتبة الوحيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں