بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی قضا


سوال

1- اگر کوئی شخص سہوًا بحالتِ  جنابت فرض نماز اور تراویح پڑھالے تو اس کا کیا حکم ہے؟  یعنی اب تراویح اور فرض دو نوں کی قضاکر لے؟

2- کسی حافظ نے سپیڈ سےپچھلے سال تراویح پڑھائی ہے تو کیا ان تراویح کا لو ٹانا لازم ہو گا یا نہیں؟  یعنی قرآن کریم تیزی سے پڑھا ہے ان تراویح میں تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

1-  کوئی شخص تراویح ادا نہ کرسکا یا بحالتِ  جنابت ادا کی  تو وقت ختم ہوجانے کے بعد اب تراویح کی قضا نہیں ہے۔ (کفایت المفتی 3/404،دارالاشاعت)

البتہ بحالتِ  جنابت ادا کی گئی فرض نماز کی  قضا لازم ہے۔ اور امام نے حالتِ جنابت میں امامت کرائی تو جیسے اس پر اپنی نماز کی قضا لازم ہوگی، اسی طرح اسے مقتدیوں میں اعلان بھی کرنا چاہیے؛ تاکہ جن مقتدیوں نے وہ نماز اس کی اقتدا میں پڑھی ہے، وہ دہرالیں۔

2- اتنی تیز رفتار سے  قرآن ِ  کریم پڑھنا کہ کچھ سمجھ نہ آئے ، جائز نہیں، ایسی صورت میں توبہ و استغفار لازم ہے۔  البتہ  پچھلے سال کی ایسی   تراویح کو دہرانا یا قضا کرنا  لازم نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں