کیا تراویح کی اجرت لینا امام کے لیے جائز ہے؟
واضح رہے کہ فقہِ حنفی کے اُصول کےمطابق نیکی کے کاموں پر اجرت لینا حرام ہے، لیکن متاخرین فقہاءِ کرام نے بوجہ ضرورت درس و تدریس، اذان اور فرض نماز پڑھانے کی اجرت لینے کو جائز قرار دیا ہے؛ اس لیے محض تراویح میں قرآن سنانے کی اجرت لینا جائز نہیں ۔
کفایت المفتی میں ہے:
"متأخرین فقہائے حنفیہ نے امامت کی اجرت لینے دینے کے جواز کا فتویٰ دیا ہے، پس اگر امام مذکور سے معاملہ امامت نماز سے متعلق ہوا تھا تو درست تھا، لیکن قرآنِ مجید تراویح میں سنانے کی اجرت لینا دینا جائز نہیں ہے، اگر معاملہ قرآن مجید سنانے کے لیے ہوا تھا تو ناجائز تھا ۔"
(کتاب الصلاۃ، ج3، ص410،ط؛دار الاشاعت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509102349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن