بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح پر اجرت لینے کا حکم


سوال

 ہمارے یہاں کافی عرصہ سے ایک کمپنی كام كررہی ہے، کمپنی کی مسجد میں جو حافظ صاحب تراویح پڑھاتے ہیں ، ان حافظ صاحب کی خدمت اور مٹھائی کیلئے کمپنی تمام ملازمین سے 200 روپے وصول کرتی ہے،اور سب کو بتایا جاتا ہے کہ حافظ صاحب کے لیے یہ رقم وصول کر رہے ہیں ، ابھی تک کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ، اگر کوئی اعتراض کرے تو اس کے پیسے نہیں کاٹے جائیں گے ، سب ملازمین حافظ کے پیچھے تراویح بھی نہیں پڑھتے ،کچھ جو کمپنی  میں موجود ہوں وہ پڑھتے ہیں ، اب ایک شخص یہ اعتراض کر رہا ہے کہ یہ پیسے حرام ہیں ، حافظ صاحب کوئی پیسے مانگتے بھی نہیں نہ پہلے سے کوئی معاہدہ ہے کہ آپ کو اتنے پیسے دیے جائیں گے،تو کیا یہ رقم حرام ہے جو حافظ صاحب کو دئے اور مٹھائی جو تقسیم کی گئی؟

جواب

 صرف تراویح کی نماز میں قرآن مجید ختم کرکےاجرت لینااور ایسے  حافظ  صاحب کو  اجرت دینے کے لئے چندہ کرنا جائز نہیں،ہاں اگر نمازی حضرات انفرادی طور پر حافظ صاحب کو ہدیہ دیتے ہیں،تو یہ جائز ہے، اوراگر  حافظ  صاحب سورت  تراویح پڑھاتے ہیں تو اجرت لینااور چندہ کرکے اجرت دیناجائزہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا ‌لأجل ‌الطاعات ‌مثل (‌الأذان ‌والحج ‌والإمامة وتعليم القرآن والفقه) ويفتى اليوم بصحتها لتعليم القرآن والفقه والإمامة والأذان."

(باب الاجارة الفاسدة،مطلب في الاستئجارعلي الطاعات،ج:6، ص:55،ط: دارالفکربیروت)

وفيه أيضاً:

"وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا،  والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لا يجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛  فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان بل جعلوا القرآن العظيم مكسبا ووسيلة إلى جمع الدنيا –إنالله وإنا إليه راجعون –".

(کتاب الإجارۃ،باب الإجارۃالفاسدۃ،  ج:6،ص:56،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں