کیا ختم قرآن، تراویح کی محفل میں مٹھائی وغیرہ بانٹنے کا اہتمام کرنا ثواب ہے؟
تراویح میں تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے، اگر ختم پر مٹھائی تقسیم کرنے کے لیے لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہو اور بچوں کا رش اور شوروغل ہوتا ہو، مسجد کا فرش خراب ہوتا ہو یا اسے لازم اور ضروری سمجھا جاتا ہو تو اس کا ترک کردینا ضروری ہے، اور اگر یہ مفاسد نہ پائے جائیں، بلکہ کوئی اپنی خوشی سے، چندہ کیے بغیر تقسیم کردے یا امام کے لیے لے آئے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے، ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ خشک چیز تقسیم کی جائے؛ تاکہ مسجد کا فرش وغیرہ خراب نہ ہو اور مسجد کے اندر تقسیم کرنے کے بجائے دروازے پر تقسیم کردیا جائے۔(مستفاد فتاوی رحیمیہ 6/243)
تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنے کا مستقل اجر وثواب کتابوں میں موجود نہیں ہے، اور اسے مستقل طور پر فضیلت کا باعث سمجھ کر تقسیم بھی نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی ریا ونمود کے بغیر خلوصِ نیت کے ساتھ تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر (جب کہ شرکاء عموماً دعا میں شرکت کرتے ہیں اور عبادت میں شریک ہوتے ہیں) شیرینی یا کھانے کا انتظام کرے کہ اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندے کچھ کھاپی کر خوش ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ مجھے اس پر اجر عطا فرمائیں تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر اجر و ثواب عطا فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202438
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن