بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں صحیح قرآن نہ پڑھنے والے امام کی اقتدا


سوال

تراویح  کی نماز میں جو امام قرآنِ  مجید صحیح نہیں پڑھتا،  کبھی کہیں آیتیں،  کبھی  ایک رکوع چھوڑ دیتا ہے  تو اس کے  پیچھے نماز  پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

قرآنِ مجید اللہ جل شانہ کا مقدس کلام ہے، اس کے آداب بھی اتنے ہی عظیم ہیں، جس قدر خود یہ عظیم ہے، قرآنِ کریم میں ہی اسے ترتیل و تجوید کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے قراءت کے احکام و آداب امت کو سکھائے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے امت تک پہنچائے ہیں، ان کی رعایت رکھتے ہوئے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا چاہیے، خواہ تراویح کی نماز ہو، لہٰذا  تراویح کی نماز کو جلدی ختم کرنے کے لیے قرآنِ مجید کو اس قدر تیز پڑھنا کہ الفاظ  و حروف کی ادائیگی مکمل نہ ہو، یا تیز رفتاری کی وجہ سے سامعین کو سمجھ نہ آتا ہو، یا تیزی کی وجہ سے درمیان میں آیات چھوڑ دی جائیں،شرعاً درست نہیں، اس طرح قرآنِ مجید پڑھنا ثواب کے بجائے گناہ  کا باعث ہے۔ نیز اگر تراویح میں ختم قرآن میں درمیان میں رکوع یا آیات چھوڑ دی جائیں تو اس سے ختم قرآن کی سنت بھی ادا نہیں ہوگی۔

لہذا  اگر تراویح میں قاری صاحب قرآن پاک عام فرض نمازوں  کی بنسبت کچھ تیز پڑھتے ہوں، لیکن  الفاظ درست ادا کرتےہوں تو اس طرح قرآن پڑھنا درست ہے اور ایسے قاری صاحب کے پیچھے تراویح پڑھنا بھی درست ہے ، لیکن اگر کوئی اس  قدر تیز پڑھتا ہو کہ الفاظ ہی درست ادا نہ ہوتےہوں (یعنی مخارج ہی تبدیل ہوجائیں) یا وہ درمیان میں کئی آیات اور رکوع چھوڑ دیتے ہوں اور بعد میں ان کو صحیح بھی نہ کرتے ہوں تو ایسے امام کے پیچھے تراویح پڑھنے کے بجائے کسی اور صحیح پڑھنے والے امام کی اقتدا  میں تراویح ادا کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وَيَجْتَنِبُ الْمُنْكَرَاتِ هَذْرَمَةَ الْقِرَاءَةِ، وَتَرْكَ تَعَوُّذٍ وَتَسْمِيَةٍ، وَطُمَأْنِينَةٍ، وَتَسْبِيحٍ، وَاسْتِرَاحَةٍ".

"(قَوْلُهُ هَذْرَمَةَ) بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الذَّالِ الْمُعْجَمَةِ وَفَتْحِ الرَّاءِ: سُرْعَةُ الْكَلَامِ وَالْقِرَاءَةِ، قَامُوسٌ، وَهُوَ مَنْصُوبٌ عَلَى الْبَدَلِيَّةِ مِنْ الْمُنْكَرَاتِ، وَيَجُوزُ الْقَطْعُ."

(شامی، کتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مبحث صلاة التراويح، ٢/ ٤٧، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں