بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں تکمیلِ قرآن کے موقع پر سورۃ الناس کے بعد سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات پڑھنے کا حکم


سوال

 تراویح میں ختم القرآن کے آخر میں سورت الناس کے بعد قرآنِ حکیم کی شروع والی آیات  (الم سےمفلحونتک) پڑھی جاتی ہیں، ان کی کیا حیثیت ہے، یعنی  سنت  ہے یا مستحب؟ اور  اگر کوئی تراویح  کی آخری رکعت  میں یہ المکی آیات نہ پڑھے تو کیا ختم القران مکمل نہیں ہوگا؟ براہِ  کرم رہنمائی  فرمائیں!

جواب

تراویح   میں تکمیلِ قرآن کے وقت انیسویں رکعت  میں سورہ  فاتحہ اور معوذتین  پڑھنا اور بیسویں رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کا  کچھ  حصہ  (مثلًا مفلحون) تک پڑھنا مستحب ہے۔ تاہم اگر کوئی اس طرح نہ کرے، بلکہ سورۂ ناس تک اکتفا کرے تو بھی قرآنِ کریم کی تکمیل ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 547):

"(قوله: إلا إذا ختم إلخ) قال في شرح المنية: و في الولوالجية: من يختم القرآن في الصلاة إذا فرغ من المعوذتين في الركعة الأولى يركع، ثم يقرأ في الثانية بالفاتحة و شيء من سورة البقرة؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خير الناس الحال المرتحل» أي الخاتم المفتتح اهـ ."

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں