بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز تراویح کی کل تعداد


سوال

نماز تراویح کی کل تعداد کتنی ہے ؟

جواب

 تراویح کی بیس رکعات  ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے ۔ نیز  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین روز تراویح کی باقاعدہ امامت بھی فرمائی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  اس اندیشہ سے  جماعت  کے ساتھ ادا کرنا  ترک کردیا کہ کہیں یہ نماز امت پر  فرض نہ ہوجائے اور صحابہ کرام کو اپنےاپنے گھروں میں انفرادی طور پر نماز پڑھنے کی تاکید فرمادی اور خود بھی وفات تک اس کو گھر میں ہی پڑھتے رہے ۔

چنانچہ  مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"عن ابن عباس رضي الله عنه: أن النبي صلي الله عليه وسلم يصلي في رمضان عشرين ركعةً سوی الوتر".

(كتاب صلاة التطوع و الإمامة وأبواب متفرقة، كم يصلي في رمضان ركعة ٢/ ٢٨٦، ط: طیب اکیدمي ) 

 حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ حدیث اگرچہ خبر واحد ہے،لیکن  یہ حدیث صحیح  اور قوی ہے ،اس کی صحت اور قوت کی دلیل یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور تمام امت نے اسے قبول کیا ہےاور اس پر سب کا اجماع ہوچکا ہے ،چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے باجماعت بیس رکعت تراویح کا اہتمام مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں کروایا تو ان پر کسی نے نکیر نہیں کی، بلکہ تمام صحابہ  کرام نے باجماعت تراویح کے اہتمام پر اتفاق کیا، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کابیس رکعات پراتفاق یعنی اجماعِ صحابہ اس بات کی شہادت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح بیس رکعات ہی پڑھائی ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں