بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی نماز میں رکعت شروع کرنے سے پہلے سجدہ تلاوت کا اعلان کرنے کا حکم


سوال

 تراویح میں جو ہم کہتے ہیں إن شاء اللهپہلی رکعت میں سجدہ ہوگا، اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیجیے کہ اعلان کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

تراویح کے جس شفعہ میں آیتِ سجدہ کی تلاوت کی جانی ہو اس شفعہ کو شروع کرنے سے پہلے امام کے لیے یہ اعلان ضروری نہیں ہے کہ پہلی یا دوسری رکعت میں سجدۂ تلاوت کیا جائے گا، تاہم اگر  تراویح پڑھانے والا یہ اعلان کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ اعلان اس اعتبار سے مفید بھی ہے کہ جن نمازیوں کو آیتِ سجدہ کے بارے میں اندازا نہ ہوتا ہو وہ پہلے سے اعلان نہ ہونے کی صورت میں امام کی تکبیر کہنے پر سجدہ کرنے کے بجائے رکوع میں چلے جائیں گے، جب کہ اعلان کیے جانے کی صورت میں نمازی پہلے سے ذہنی طور پر سجدہ تلاوت کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔

لیکن اگر کوئی تراویح پڑھانے والا یہ اعلان نہ کرے تو وہ قابلِ ملامت نہیں ہے، بلکہ مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ روزانہ تراویح میں تلاوت کی جانے والی مقدار کا علم رکھیں، اور اس میں انہیں آیتِ سجدہ کا اندازا بھی ہوگا، اور وہ پوری تراویح میں اس کے منتظر بھی رہیں گے کہ اب آیتِ سجدہ آئے گی اور ہمیں سجدہ کرنا ہوگا، نیز روزانہ کی تلاوت کی مقدار جاننے میں مقتدیوں کو تراویح میں پورا قرآن کریم سننے کا اہتمام کرنے میں بھی آسانی رہے گی، چناں چہ اگر کسی ضرورت کے تحت کسی دوسری جگہ تراویح ادا کرنی پڑی تو انہیں معلوم ہوگا کہ ہمیں کس مسجد میں اور کتنی روزہ تراویح میں شرکت کرنی ہے، اور درمیان میں تلاوت کی مقدار چھوٹ جائے تو اس کا بھی علم ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں