بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کے قعدہ میں درود شریف پڑھنا


سوال

تراویح میں درودشریف پڑھیں یا نہ پڑھیں؟

جواب

فرض، سنت اور نفل نماز میں قعدہ اخیرہ میں درود شریف پڑھنا سنت ہے،  اور سنت کے ترک سے نماز تو ہوجاتی ہے اور سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، لیکن نماز کا ثواب کم ہوجاتاہے۔ اور اگر کوئی جان بوجھ کرسنت کو چھوڑے یا سنت ترک کرنے کی عادت بنالے تو وہ گناہ گار بھی ہوگا، اور نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے محروم بھی ہوگا۔  لہٰذا  اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں درود شریف نہیں پڑھتا تو اس کی نماز ادا تو  ہوجائے گی، لیکن ناقص ہوگی، اور قصداً درود شریف چھوڑنے کی صورت میں  نماز کا اعادہ بہتر ہے،  بالخصوص درود شریف کے ترک سے  اعادہ  کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قعدہ اخیرہ میں درود شریف فرض ہے،  اور احناف کے ہاں بھی انتہائی تاکیدی سنت ہے، لہذا جلدی کی صورت میں بھی کوئی مختصر درود شریف یا کم از کم ’’اللّٰهم صل على محمد‘‘  تک پڑھ لینا چاہیے، نماز کے آخر میں قصداً درود شریف ترک کرنا انتہائی درجہ محرومی اور شقاوت کی علامت ہوگی۔

لہذا تراویح میں بھی درود اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ  درود شریف کے بعد دعائیں مستحب ہیں، اگر کسی عذر کی وجہ سے انہیں چھوڑدیا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 512، 518):

"(وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم) ... وسنة في الصلاة، ومستحبة في كل أوقات الإمكان.

 (قوله: وسنة في الصلاة) أي في قعود أخير مطلقاً، وكذا في قعود أول في النوافل غير الرواتب، تأمل".

وفيه:

" ویکتفي باللّٰهم صلّ علی محمد؛ لأنه الفرض عند الشافعي (و یترك الدعوات) و یجتنب المنکرات: هذرمة القراءة، و ترك تعوذ و تسمیة، و طمأنينة، وتسبيح، و استراحة". (الدر المختار، باب الوتر و النوافل، (2/47) ط: سعید)فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں