دو حافظ صاحب مثلا زید اور بکر ایک مسجد تراویح میں قرآن مجیدسناتے ہیں، زید روزانہ پہلے کی 10 رکعتیں پڑھاتا ہے اور بکر آخر کی دس رکعتیں پڑھاتا ہے۔ تو ہر پارے کا نصف اول زید پڑھتا اور نصف آخر بکر پڑھتا ہے۔ اچانک ان میں سے ایک دن کسی کو کوئی عذر پیش آ جاتا ہے اور آخر والا پہلے پڑھانے کو کہتا ہے تو کیا نصف آخر کو پہلی دس رکعتوں میں اور نصف اول کو آخری دس رکعتوں میں پڑھنا صحیح ہوگا۔ رہنمائی فرمائیں تو بڑی مہربانی ہوگی۔
تراویح کی نماز میں قرآن کریم کی ترتیب سے ہٹ کر قراءت کرنا امت کے متوارث طریقے اور تعامل کے خلاف ہے ؛ اس لیے تراویح کی نماز میں قرآنِ کریم کو ترتیب کے خلاف پڑھنا (یعنی ابتدائی رکعتوں میں پارہ کا آخری حصہ اور آخر کی رکعتوں میں پارے کا ابتدائی حصہ پڑھنا) مکروہ ہے۔
مناهل العرفان في علوم القرآن "میں ہے:
"وقد كره جماعة مخالفة ترتيب المصحف. وروى ابن أبي داود عن الحسن أنه كان يكره أن يقرأ القرآن إلا على تأليفه في المصحف. وبإسناده الصحيح عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه أنه قيل له: إن فلانا يقرأ القرآن منكوسا فقال: ذلك منكوس القلب."
(المبحث التاسع: في ترتيب آيات القرآن وسوره، ترتيب السور، 1/ 359، ط: مطبعة عيسى البابي الحلبي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101970
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن