بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کے رکوع اور سجدہ میں قرآن یاد کرنا / دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجانا


سوال

1- نماز تراویح کے دوران حافظ صاحب اگر رکوع یا سجدہ میں اگلی رکعت کی تلاوت کی آیات یاد کرتا ہے اور پڑھ بھی لیتا ہے تو کیا حکم ہوگا؟ نماز میں فرق پڑے گا؟

2- حافظ صاحب کو مسئلہ کا علم نہ ہو اور نماز تراویح میں دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑاہوگیا اور پھر چوتھی رکعت بھی ساتھ ملا لی اور سجدہ سہو بھی کرلیا، اور ان کو چار رکعت ہی شمار کیا بعد میں پوچھنے سے پتا چلا کہ چار رکعت نہیں ہوئی تو اب اس کا کیا حل ہے؟ 

جواب

1۔۔ اگر حافظ  صاحب تراویح کے دوران رکوع اور سجدے میں تسبیحات کی جگہ دل دل میں اگلی آیات پڑھتے رہتے ہیں یا زبان سے بھی آہستہ آہستہ دہرالیتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے کیوں کہ رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن کریم پڑھنا منع ہے، باقی رکوع اور سجدے کی تسبیحات سنت ہیں ان کے ترک کرنے سے نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، اور اگر حافظ صاحب رکوع اور سجدہ میں زبان سے اگلی آیت نہیں دہراتے، تسبیحات بھی پڑھتے رہتے ہیں، مگر دل ودماغ کو اگلی آیت سوچنے کی طرف متوجہ رکھتے ہیں، اس صورت میں نماز ہوجائے گی، لیکن ایسا کرنا بھی بہتر نہیں ہے۔ (تراویح کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا، ص: 213)

2۔۔  اگر کوئی شخص تراویح  کی نماز میں دوسری رکعت کے بعد قعدے میں بیٹھا اور التحیات پڑھ کر یا  تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد  تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوا ہے اور پھر مزید دورکعتیں ملا کر چار رکعت پڑھ کر سلام پھیرا ہے تو اس صورت میں یہ چاروں رکعتیں صحیح ہوں گی اور سب تراویح شمار کی جائیں گی، اور سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ (تراویح کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا،ص:161)

البتہ اگر دوسری رکعت کے بعد قعدہ کرنے کے بجائے بھول کر سجدے سے سیدھا کھڑا ہوگیا تو  جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جائے  اور آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز پوری کرلے اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو  نماز لوٹانی ہوگی۔ اور اگر دوسری رکعت کاقعدہ نہیں کیا اور کھڑے  ہو کر تیسری رکعت بھی پڑھ  لی اور تیسری رکعت کا سجدہ بھی کرلیا تو چوتھی رکعت ملاکر سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے، اس صورت میں آخری دورکعت درست ہوں  گی اور پہلی دورکعت قعدہ نہ کرنے کی وجہ سے فاسد ہوں گی، اور پہلی دورکعت میں جو قرآن پڑھاگیا اس کا دوبارہ پڑھناضروری ہوگا، اس صورت میں اگر اسی وقت معلوم ہوگیا ہوتو دو رکعت کا اعادہ کرلے، اور اگر بعد میں معلوم ہوتو اگلے دن کی تراویح میں ان دو رکعتوں کے قرآن کو واپس پڑھ لے، تراویح کا اعادہ نہ کرے۔ اور اگر رمضان بھی گزرگیا تو اب تراویح اور قرآن دونوں لوٹانا ضروری نہیں ہے، صرف توبہ واستغفار کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109201505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں