تراویح کے لیے چندہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
تراویح کے لیے چندہ سے مراد اگر یہ ہے کہ حافظ قرآن کے لیے اجرت کا انتظام کیاجائے تو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی حافظ بغیر معاوضے کے سنانے والا نہ ملے تو مختصر سورتوں کے ساتھ تراویح پڑھ لینی چاہیے۔
البتہ اگر حافظِ قرآن کی طرف سے قرآنِ مجید سنانے یا سننے پر اجرت یا ہدیہ کا مطالبہ نہ ہو، اور اس جگہ اس کے التزام کا عرف بھی نہ ہو، اور بغیر جبر و دباؤ کے کچھ لوگ از خود اپنی خوشی و رضامندی سے پیسے جمع کرکے حفاظ کی خدمت کردیں تو یہ اجرت میں داخل نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201592
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن