بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کے لیے چندہ


سوال

تراویح کے لیے چندہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

تراویح  کے لیے چندہ سے مراد اگر یہ ہے کہ حافظ قرآن کے لیے اجرت کا انتظام کیاجائے تو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی حافظ بغیر معاوضے کے سنانے والا نہ ملے تو مختصر سورتوں کے ساتھ تراویح پڑھ لینی چاہیے۔

البتہ اگر حافظِ قرآن کی طرف سے قرآنِ مجید سنانے یا سننے پر اجرت یا ہدیہ کا مطالبہ نہ ہو، اور اس جگہ اس کے التزام کا عرف بھی نہ ہو، اور بغیر جبر و دباؤ کے کچھ لوگ از خود اپنی خوشی و رضامندی سے پیسے جمع کرکے حفاظ کی خدمت کردیں تو یہ اجرت میں داخل نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201592

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں