بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح الگ سنت ہے اور تراویح میں ختمِ قرآن الگ سنت ہے


سوال

 اگر ایک مسجد میں چھوٹی سورتیں پڑھی جارہی ہوں اور  دوسری مسجد میں ختم قرآن مجید کا اہتمام ہو  تو تراویح دونوں مسجدوں میں ادا کی جا سکتی ہے یا صرف ختم قرآن مجید سن کر ہی تراویح ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح کی نماز پڑھنا مستقل سنت ہے اور تراویح کی نماز میں ایک مرتبہ قرآن ختم کرنا الگ سنت ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں دونوں میں سے کسی بھی مسجد میں تراویح پڑھنے سے تراویح کی سنت ادا ہوجائے گی، تاہم جس مسجد میں مکمل قرآن پڑھا جارہا ہو، وہاں پڑھنا بہتر ہے تاکہ ختمِ قرآن کی سنت بھی ادا ہوجائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا."

(كتاب الصلاة، باب التراويح،۲ ؍ ۴۳، سعید)

وفيه أيضا:

"(والختم) مرة سنة ومرتين فضيلة وثلاثا أفضل."

(كتاب الصلاة، باب التراويح،۲ ؍ ۴۶، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں