تراویح کی نماز میں امام دو رکعت پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوکر مسنون قرآن پڑھ کر تشہد میں بیٹھ کر بغیر سجدہ سہو کیے سلام پھیر دے تو کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں امام صاحب اگر تراویح کی نماز میں دوسری رکعت پر بالکل نہیں بیٹھے یا مقدارِ تشہد سے کم بیٹھے اور تین رکعت پر سجدہ کر کے سلام پھیر دیا تو نماز نہیں ہوئی ، صبح صادق سے پہلے ان دو رکعت کو دوبارہ پڑھنا لازم ہے اور ان تین رکعتوں میں جو قرآن شریف پڑھا گیا ہے اس کو بھی تراویح میں دوبارہ پڑھنا ضروری ہے، ورنہ ختم نامکمل رہے گا۔ اس صورت میں اگر سجدہ سہو بھی کر لیا جاتا تب بھی تینوں رکعتیں فاسد ہو جاتیں۔ اگر اسی رات یہ رکعات نہیں پڑھی گئیں تو بعد میں ان رکعتوں کی قضا نہیں ہے، البتہ قرآن مجید کی جو مقدار ان تین رکعات میں تلاوت کی گئی ہے (تراویح میں قرآنِ مجید مکمل کرنے کی سنت کی ادائیگی کے لیے) اسے آئندہ دن پڑھنا ضروری ہوگا۔
اور اگر دوسری رکعت پر تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو کر ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر لیا تو ایسی صورت میں صرف تیسر ی رکعت فاسد ہو گی اور اس میں جو قرآن پڑھا گیا ہے اس کو لوٹانا ضروری ہے، شروع کی دو رکعت درست ہیں اور اس میں پڑھا جانے والا قرآن لوٹانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:
"وإذ صلى ثلاثا بتسليمة واحدةإن قعده على رأس الركعتين يجزيه عن تسليمة واحدة ...وإن لم يقعدعلى رأس الثانية ساهياً أو عامداً لا شك أن صلاته باطلة... وفي الخانية هو الصحيح."
(کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث عشر فی التراویح، ج: 1، صفحہ: 483)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لا يعتد بما قرأ فيه ويعيد القراءة ليحصل له الختم في الصلاة الجائزة وقال بعضهم: يعتد بها، كذا في الجوهرة النيرة.
(کتاب الصلاۃ،الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ج: 1، صفحہ: 118، ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201587
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن