بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراويح ميں قرآن دیکھ کر سنانا


سوال

کیا تراویح پڑھانے والا مولوی موبائل سے دیکھ کر تراویح پڑھا سکتا ہے؟  جیسے کہ چار تروایح پڑھانے کے بعد موبائل سے قرآن کریم دیکھ سکتا ہے۔

جواب

نماز میں موبائل ہاتھ میں  پکڑ کر یا پکڑے بغیر قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے،نماز  کی حالت میں موبائل  ہاتھ میں لے کر  اسے  دیکھ کر تلاوت کرنے  سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس لیے کہ  یہ عمل کثیر  میں داخل ہے، نیز اس میں خارجِ صلاۃ سے تعلیم و تلقین بھی پائی جاتی ہے، اسی طرح ہاتھ میں پکڑے بغیر بھی دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، کیوں کہ اس صورت میں بھی  خارجِ صلاۃ سے تعلیم و تلقین   پائی جارہی ہے جس کی وجہ سے نماز  فاسد ہوجاتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں تراویح پڑھانے والے کے لیے کسی صورت   قرآن دیکھ کر سنانا  جائز  نہیں ہے۔

باقی نماز میں  قرآن دیکھ کر پڑھنے کو چار رکعات کے بعد بیٹھ کر نماز سے باہر  موبائل میں قرآن دیکھنا جائز ہے، نماز کے اندر دیکھنے کو  اس  دیکھنے  پر قیاس کرنا درست نہیں، کیوں کہ خارج صلاۃ قرآن دیکھ کر پڑھنے میں  شرعاً کوئی حرج نہیں، جبکہ نماز کی حالت میں قرآن دیکھ کر پڑھنا   سرے سے جائز ہی نہیں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  میں ہے:

"(قوله: وقراءته من مصحف) أي يفسدها عند أبي حنيفة، و قالا: هي تامة؛ لأنها عبادة انضافت إلى عبادة إلا أنه يكره؛ لأنه تشبه بصنيع أهل الكتاب، ولأبي حنيفة وجهان: أحدهما أن حمل المصحف والنظر فيه وتقليب الأوراق عمل كثير، الثاني أنه تلقن من المصحف فصار كما إذا تلقن من غيره، و على هذا الثاني لا فرق بين الموضوع والمحمول عنده."

(ج:4، ص:73، ط:دار الکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أن هذا یلقن من المصحف فیکون تعلمًا منه، ألا تری أن من یأخذ من المصحف یسمی متعلماً فصار کما لو تعلم من معلم، وذا یفسد الصلاة فکذا هذا."

(ج:2، ص:133، ط:سعيد) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں