ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے ہم ان کی صرف دو بیٹیاں ہیں بیٹا نہیں ہے اور ہماری والدہ حیات ہیں تو وراثت کی تقسیم کا کیا حکم ہے ؟ہمارے والدصاحب کے چھ بھائی تھے جن میں سے ایک بھائی کاانتقال والد صاحب سے پہلے ہوگیاتھا، والد صاحب کی دوبہنیں بھی ہیں۔
صورت مسئولہ میں والدمرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ کو288 حصوں میں تقسیم کرکے36حصے بیوہ کو،96حصےہرایک بیٹی کو،10حصے ہرایک بھائی کواور5حصے ہرایک بہن کوملیں گے۔مرحوم کے جس بھائی کاانتقال ان کی زندگی میں ہواہے اس کا( یا اس کی اولاد اگر ہو تو ان کا ) حصہ نہیں ہے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:24/ 288
بیوہ | بیٹی | بیٹی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن |
3 | 8 | 8 | 5 | ||||||
36 | 96 | 96 | 10 | 10 | 10 | 10 | 10 | 5 | 5 |
یعنی سوروپے میں سے 12.50روپے بیوہ کو، 33.33روپے ہرایک بیٹی کو، 3.47روپے ہرایک بھائی کو اور1.73روپےہرایک بہن کوملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100167
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن