بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم / رد کا مسئلہ


سوال

میری خالہ نے دو شادیاں کی تھیں ،پہلے شوہر سے طلاق ہو گئی تھی ،ان سے دو بیٹے تھے، پھر میری خالہ نے دوسری شادی کی ،ان سے تین بیٹیاں ہیں، میری خالہ کے دوسرے شوہر کا  انتقال ہو گیا ہے، ان کے ترکہ میں ایک ذاتی مکان ہے، اس کی شرعی تقسیم کیسے ہو گی ہر ایک کو کتنے حصے ملیں گے ؟  مرحوم کے ورثا  میں ایک بیوہ اور تین بیٹیاں حیات ہیں ،والدین کا انتقال پہلے ہو چکا ہے۔

وضاحت: مرحوم کے عصبات  میں سے   کوئی  نہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مرحوم کا بھائی، بھتیجا، چچا، چچا زاد بھائی کوئی بھی نہیں ہے، تو  مرحوم کا  ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  کل مال سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم    پر کسی بھی قسم کا قرضہ ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد اور اگر مرحوم نےکوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذکرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے    4 حصے کئے جائیں ، جس میں سے تین حصے بیوہ کو ، اور7 حصے  ہر ہر بیٹی کو ملیں گے۔

میت: 8  رد24

بیوہبیٹیبیٹیبیٹی
1222
3777

یعنی فیصد کے حساب سے 12.5فیصد بیوہ کو،29.16فیصد ہر ہر بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں