اگر بستر پر ناپاک پانی لگا ہو اور وہ خشک ہو کر سوکھ جائے،اب چونکہ اس کا نہ رنگ ہوتا ہے نہ بواور وہ بستر پر جس جگہ لگا ہے اس کا بھی خشک ہونے کے بعد پتہ نہیں چلتا،اب لا علمی میں گیلے پاؤ ں اسی جگہ لگ گئے اور پاؤں کے نشانات بستر پر آگئے،اس بستر پر جائےنماز بچھا ہوئی تھی ۔۔بستر سے فوری میں جائے نماز پر چلا گیا نماز کے لیے ،اب میرے پاؤں اور جائےنماز کا کیا حکم ہے؟ پاک رہے یا نا پاک ۔
واضح رہے کہ اگر کسی بستر پر ناپاک پانی لگا ہو اور پانی خشک ہو کر سوکھ جائے کہ اس کے اثرات کا بھی پتہ نہ چلے تو اس پر صرف تر پاؤں رکھنے سے پاؤں ناپاک نہیں ہوگا، جب تک کہ نجاست کے اثرات پاؤں پر واضح نظر نہ آرہے ہوں، لہذا صورتِ مسئولہ میں صرف گیلا پاؤں خشک ناپاک بستر پر رکھنے سے نہ پاؤں ناپاک ہوا اور نہ ہی جائے نماز، البتہ اگر پاؤں پر نجاست کے اثرات ظاہر تھے تو پاؤں ناپاک ہوگا اور اس صورت میں جائے نمازپر پاؤں رکھنے سے جائے نمازکا وہ حصہ جس پر پاؤں رکھا گیا ہے ناپاک ہو جائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو وضع رجله المبلولة على أرض نجسة أو بساط نجس لا يتنجس وإن وضعها جافة على بساط نجس رطب إن ابتلت تنجست ولا تعتبر النداوة هو المختار كذا في السراج الوهاج ناقلا عن الفتاوى."
(الفصل الثاني في الأعيان النجسة، ج: 1، ص: 47، ط: دار الفكر بيروت)
مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:
"ولو ابتل فراش أو تراب نجسان من عرق نائم أو بلل قدم وظهر أثر النجاسة في البدن والقدم تنجسا وإلا فلا."
(مدخل، ص: 66، ط: المكتبة العصريه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100924
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن