ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ورثاء میں بیوہ ، پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک بیٹے کا انتقال والد کی زندگی میں ہوا ہے، اس کے ورثاء میں بیوہ ، تین بیٹے ہیں ۔ والد مرحوم کی جائیداد میں ایک گھر ہے۔ والد کے والدین ان سے پہلے انتقال کر چکے ہیں ۔ پوچھنا یہ ہے کہ والد کی جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟ والد مرحوم کی جائیداد میں مرحوم بیٹے یا اس کی اولاد کا حق و حصہ ہے کہ نہیں؟
صورت مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ سے تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد ، مرحوم پر اگر کوئی قرض ہو تو قرض ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت (ورثاء کے علاوہ کسی کے لیے )کی ہو تو ایک ایک تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی مال کو 120 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔ اس میں سے بیوہ کو 15 حصے ،ہر زندہ بیٹے کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
میت: 120/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||||
15 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی بیوہ کو 12.5 فیصد ، ہر زندہ بیٹے کو 11.66 فیصد اور ہر بیٹی کو 5.833 فیصد ملے گا۔
وہ بیٹا جو مرحوم کی زندگی میں انتقال کر گیا تھا اس کو مرحوم کی جائیداد میں سے کچھ نہیں ملے گا اور نہ اس کی اولاد اور بیوہ کو کچھ ملے گا البتہ اگر ورثاء اپنی صوابدید پر کچھ دینا چاہیں تو ہر وارث اپنی صوابدید پر کچھ دے سکتا ہے، یہ ان پر تبرع و احسان ہوگا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن