بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ، مناسخہ 2 بطن


سوال

میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے،  ان کا ایک بیٹا ہے۔ میرے سسر کا انتقال میری شادی سے پہلے ہوگیا تھا، ساس زندہ ہیں اور میرے شوہر کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔   مجھے اور میرے بیٹے کو سسر کی وراثت سے کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

آپ کے مرحوم سسر کا انتقال آپ کے شوہر کے انتقال سے پہلے ہوگیا تھا، اس لئے ان کے ترکہ میں آپ کے شوہر کا بھی حصہ ہوگا جو اب آپ کو اور آپ کے بیٹے کو ملے گا۔

آپ کے سسر کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 768 حصوں میں تقسیم کریں، 128 حصے بیوہ (سائلہ کی ساس) کو،168،168 حصے ہر بیٹے کو (جو حیات ہے)  84،84 حصے ہر بیٹی کو، 21 حصے بہو یعنی مرحوم بیٹے کی بیوہ(سائلہ) کو اور 119 حصے پوتے یعنی مرحوم بیٹے کے بیٹے(سائلہ کے بیٹۓ) کو ملیں گے۔ صورت تقسیم درج ذیل ہے:

میت:768/64/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
814141477
96فوت شدہ1681688484

میت:24 (12)  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔         مافی الید:14(7)                                          

بیوہماںبیٹا
3417
2128119

یعنی ٪100 میں سے %16.14 بیوہ کو، %21.87 ہر بیٹے کو، %10.93 ہر بیٹی کو،%2.73 بہو کو اور %15.49 پوتے کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101645

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں